Home Blog Page 7

Top trending search in 2023 – Pakistan

0
pakistan

Top trending search in 2023 – Pakistan

Top trending search in 2023 - Pakistan
Top trending searches in 2023 – Pakistan

What were the Top trending searches in 2023 – Pakistan?

Top trending search in 2023 – Pakistan. Explore 2023’s hottest searches in Pakistan! From tech marvels to cultural sensations, discover the trends shaping the year. Stay ahead with insights into the nation’s curiosity. #PakistanTrends #2023Searches #Tech #Culture for more info visit this link: https://insightfulbilal.com/

People
1) Hareem Shah

2) Aliza Sehar
3) Tiger Shroff
4) Abdullah Shafique
5) Usman Khan
6) Anwar ul Haq Kakar
7) Glenn Maxwell
8) Shubman Gill
9) Saud Shakeel
10) Haseebullah khan

How to…
1) How to create WhatsApp channel?

2) How to apply for Canada visa?
3) How to make flowers last longer?
4) How to recover Gmail account?
5) How to remove mehndi from hands?
6) How to use ChatGPT?
7) How to scan Pepsi QR code?
8) How to check matric result?
9) How to get my AI on Snapchat?
10) How to pray Taraweeh?

Cricket Games
1) Pakistan vs New Zealand

2) Pakistan vs Afghanistan
3) Pakistan vs Australia
4) India vs New Zealand
5) Pakistan vs Netherlands
6) Pakistan vs India
7) Australia vs England
8) India vs Australia
9) Pakistan vs Sri Lanka
10) Pakistan vs England

Recipe
1) Samosa recipe

2) Kaleji recipe
3) Sheer khurma recipe
4) Namkeen gosht recipe
5) Tomato ketchup recipe
6) Chicken roll recipe
7) Watermelon juice recipe
8) Steak recipe
9) Tikka boti recipe
10) Korma recipe

News
1) War in Israel and Gaza

2) Ehsaas Program
3) Aliza Sehar
4) Akshay Kumar
5) Kajol
6) Imran Riaz Khan
7) Pakistani Rupee
8) Peshawar Blast
9) Fatima Tahir
10) Mohammad Amir

Movies and TV shows
1) Oppenheimer

2) Jawan
3) Pathan
4) Barbie
5) Tiger 3
6) Gadar 2
7) Carry on Jatta 3
8) John Wick 4
9) Farzi
10) Extraction 2

Events/Occasions
1) Pakistan Super League

2) Cricket World Cup
3) Asia Cup 2023
4) Indian Premier League
5) Ashes
6) Eid-ul-Fitr 2023
7) Eid-ul-Adha Mubarak
8) Lanka Premier League
9) Ramadan Mubarak
10) Pakistan National Elections 2023

Tech
1) ChatGPT

2) Tamasha Live
3) Infinix Note
4) iPhone 15
5) ARY ZAP
6) Redmi Note 12
7) Tecno Spark 10
8) Adobe Firefly
9) Infinix Smart 7
10) Vivo Y17s

 

پرانا پاکستان – Old Pakistan

0
پرانا پاکستان - Old Pakistan
Pakistan flag

پرانا پاکستان – Old Pakistan

Qaid-E-Azam
قائد اعظم محمد علی جناح اپنی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ

دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان میں بے انتہا غربت تھی، 1960تک ان کے بچے خوراک کی قلت کا شکار تھے یہ بچے لاغر اور کم زور پیدا ہوتے تھے اور ان کی پرورش میں بھی کمی رہ جاتی تھی۔ لہٰذا ان کے قد چھوٹے، ہڈیاں کمزور، وزن کم اور رنگ پیلے تھے، جاپانی اس دور میں 24 گھنٹے میں صرف ایک وقت کھاناکھاتے تھے، انھوں نے اس دور میں اندازہ کیا ہم اگر دن تین بجے کھانا کھائیں تو چوبیس گھنٹے گزار سکتے ہیں چنانچہ دن تین بجے کھانا کھاتے تھے اور اگلی خوراک کی باری اگلے دن آتی تھی۔ اس وقت ان کی حالت یہ ہوتی تھی

پرانا پاکستان – Old Pakistan

پاکستان  نے 1957میں چاولوں سے بھرا ہوا ایک بحری جہاز ٹوکیو بھجوایا، جہاز پر جاپان کی امداد کے لیے پاکستان کا تحفہ لکھا ہوا تھا اور اس کی تصویریں باقاعدہ اخبارات میں شایع ہوئیں اور پورے جاپان نے ہاتھ جوڑ کر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا، جاپانیوں کو آج بھی پاکستان کا یہ احسان یاد ہے۔  جاپان دنیا کے ان چار ملکوں میں شمار ہوتا ہے جن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات شروع دن سے حیران کن رہے.

 وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن قائد اعظم کے ساتھ
وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن قائد اعظم کے ساتھ

ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن پاکستان اور بھارت کو 15 اگست 1947 کو آزادی دینا چاہتے تھے۔ اس کی وجہ جاپان تھا، جاپان نے 1945میں 15 اگست کو امریکا کے سامنے سرینڈر کیا تھا، اتحادی فوجیں (امریکا، برطانیہ اور یورپی ملک) 15 اگست کو یوم فتح کے طور پر مناتے تھے۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی خواہش تھی 15 اگست 1947 کو جب پورا برطانیہ یوم فتح منا رہا ہوتو بھارت اور پاکستان کی پیدائش اس وقت ہوتاکہ ہر سال جب ان دونوں ملکوں کے لوگ آزادی کی تقریبات منائیں تو اس وقت جاپانی افسردہ ہوں اور یہ کھیل تاابد جاری رہے۔ یہ منصوبہ جب قائداعظم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فوراً انکار کر دیا، قائد کا کہنا تھا “ہم اپنا یوم آزادی کسی دوسری قوم کے یوم شکست پر نہیں رکھیں گے” جاپانی آج تک پاکستان کا یہ احسان نہیں بھولے، دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد جاپان نے تاوان ادا کرنا شروع کیا (یہ آج بھی امریکا کو ہر سال 10 بلین ڈالر ادا کرتا ہے)، پاکستان کا اس تاوان میں چھٹا حصہ تھا، قائداعظم نے اس وقت اپنا یہ حصہ بھی جاپان کو معاف کر دیا تھا جب ہمارے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے رقم نہیں تھی۔ جاپانی آج تک یہ احسان بھی نہیں بھولے اور پاکستان نے اپنے ابتدائی دنوں میں جاپان کو نقد امداد بھی دی اور جاپان کو آج تک یہ بھی یاد ہے چنانچہ کہنے کا مقصد یہ ہے ایک پاکستان ایسا بھی ہوتا تھا۔

PIA
Pakistan Air Line

ہماری دریا دلی صرف جاپان تک محدود نہیں تھی، ہم نے 1950 کی دہائی میں جرمنی کو پانچ کروڑ روپے قرض دیا تھا، پولینڈ کے متاثرین کو پناہ دی تھی، چین کا دنیا کے ساتھ رابطہ کرایا تھا، پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائین تھی جس نے چین کی سرزمین کو چھوا تھا اور ماؤزے تنگ اور چو این لائی نے ائیرپورٹ آ کر ہماری فلائیٹ کا استقبال کیا تھا۔ ہم نے ماؤزے تنگ کو ذاتی استعمال کے لیے جہاز بھی گفٹ کیا تھا، یہ جہاز آج بھی چین کے میوزیم میں پاکستان کے شکریے کے ساتھ کھڑا ہے، ہم نے اپنے ترک بھائیوں کی قیام پاکستان سے پہلے بھی مدد کی تھی اور قیام کے بعد بھی، ترکی کے زیادہ تر امراو، فوجی افسروں اور سیاست دانوں کے بچے پاکستان میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ہم نے استنبول میں پہلا بوئنگ طیارہ اتارا تھا اور ترکی نے اس کے لیے ائیرپورٹ پر نیا رن وے بنایا تھا اور پوری کابینہ اس کے استقبال کے لیے ائیرپورٹ گئی تھی، ہم نے مراکو، تیونس اور الجزائر کی آزادی میں بھی مرکزی کردار ادا کیا، پاکستان نے ان کی سیاسی قیادت کو پاسپورٹ بھی دیے اور اقوام متحدہ میں اپنے بینچ سے انھیں خطاب کا موقع بھی دیا۔ چین اور امریکا کا پہلا رابطہ اور ہنری کسنجر اور صدر رچرڈ نکسن کے چین کے پہلے دورے کا انتظام بھی ہم نے کیا تھا، چین میں لوہے کا پہلا کارخانہ پیکو کی طرز پر لگا تھا اور چو این لائی اسے دیکھنے کے لیے اپنے ماہرین کے ساتھ 1960کی دہائی میں لاہور آئے تھے،

ایران کی ترقی اور یورپ اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں بھی پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا، شاہ ایران ہر دوسرے ماہ پاکستان کا دورہ کرتے تھے اور پاکستان کی ترقی کو حیرت سے دیکھتے تھے۔ فلسطین کے لیے پہلی عالمی آواز بھی ہم نے اٹھائی تھی، شام، اردن اور مصر کی سفارت کاری، آزادی اور بحالی میں بھی پاکستان کا اہم کردار تھا، سعودی عرب میں 1970 تک پاکستان سے زکوٰۃ جاتی تھی اور سعودی شہری خانہ کعبہ میں پاکستانیوں کے رزق میں اضافے کے لیے دعائیں کیا کرتے تھے۔ یو اے ای کی ترقی میں بھی پاکستان کا اہم کردار تھا، دنیا کی چوتھی بہترین ائیرلائین ایمریٹس کا کوڈ (ای۔ کے) ہے، اس کا “کے” کراچی ہے، یہ ائیر لائین کراچی سے اسٹارٹ ہوئی تھی، ہم نے انھیں جہاز بھی دیا تھا اور عملہ بھی لہٰذا یہ آج بھی ای۔ کے (امارات کراچی) ہے، مالٹا کے بچوں کے سلیبس میں پی آئی اے کا پورا باب ہے۔ سنگا پور ائیرلائین اور پورٹ دونوں پاکستانیوں نے بنائیں، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی اشرافیہ کے بچے پاکستان میں پڑھتے تھے،

ملائیشیا کا آئین تک پاکستانی وکلاء نے لکھا تھا، جنوبی کوریا کی گروتھ میں محبوب الحق کے پانچ سالہ منصوبے کا اہم کردار تھا، بھارت 1990کی دہائی میں پاکستان سے بجلی خریدتا رہا اور من موہن سنگھ نے “شائننگ انڈیا” کا پورا منصوبہ پاکستان سے لیا تھا دنیا کی تین بڑی انجینئرنگ فرمز نے1960ء کی دہائی میں کنسورشیم بنا کر منگلا ڈیم کی “بڈ” کی تھی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی انجینئرنگ کلاس کے طالب علم جہاز بھر کر مطالعے اور مشاہدے کے لیے منگلا آتے تھے اور اس منصوبے کوحیرت سے دیکھتے تھے۔

pakistan military academy
pakistan military academy

مسلم دنیا کے 27 ملکوں کے فوجی افسر پاکستانی اکیڈمیوں میں ٹرینڈ ہوئے اور بعدازاں اپنے اپنے ملکوں میں آرمی چیف بنے، یو اے ای کے فرمانروا زید بن سلطان النہیان 1970 کی دہائی تک پاکستان کے دورے پر آتے تھے تو ان کا استقبال کمشنر راولپنڈی کرتا تھا، ہمارے وزیر بھی ائیرپورٹ نہیں جاتے تھے اور سب سے بڑھ کر 1961میں جب ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے تو پوری امریکی کابینہ نے صدر جان ایف کینیڈی سمیت ائیرپورٹ پر ان کا استقبال کیا اور صدر ایوب خان ائیرپورٹ سے وائٹ ہاؤس کھلی گاڑی میں گئے اور سڑک کی دونوں سائیڈز پر امریکی عوام پھول لے کر کھڑے تھے اور پاکستان زندہ باد اور ویل کم، ویل کم کے نعرے لگا رہے تھے۔

پاکستان نے ایک دور ایسا بھی دیکھا جب دنیا حیرت سے اس کی طرف دیکھتی تھی اور یہ جرمنی اور جاپان جیسے ملکوں کو قرضے اور امداد دیتا تھا لیکن پھر اس ملک پر ایک ایسا دور آیا جس میں ہم ایک ارب ڈالر کے لیے دنیا کے دروازے پر بھکاری بن کر بیٹھے ہیں اور دنیا ہمیں غرور اور نفرت سے دیکھ رہی ہے۔ ایک وقت تھا جب ہم ویزے کے بغیر پوری دنیا میں سفر کرتے تھے اور ایک وقت اب ہے جب ہمیں افغانستان کے ویزے کے لیے بھی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، ایسا کیوں ہوا؟ ہم نے کبھی سوچا؟ ہمیں ماننا پڑے گا ہم نے بڑی محنت اور جدوجہد سے اس ملک کو برباد کیا ہے، ہم نے اس کی عزت اور وقار کو ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مٹی میں ملایا ہے

مگر سوال پھر وہی ہے کیا ہمارے پاس واپسی کی کوئی گنجائش ہے۔ جی ہاں ابھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، ہم تاحال ایک قوم ہیں اور ہمارا جغرافیہ بھی بحال ہے لہٰذا ہم اگر آج بھی نیند سے جاگ اٹھیں، ہم اپنے حال پر رحم کریں تو ہم دس بیس برسوں میں دوبارہ اس لیول پر آ سکتےہیں جس پر ہم دوسرے ملکوں کو امداد اور قرض دیں لیکن اس کے لیے ہمیں چند بڑے فیصلے کرنا ہوں گے۔ وہ فیصلے کیا ہیں؟

ہمیں سب سے پہلے سیاسی انجینئرنگ بند کرنا ہوگی، ملک میں پانچ سال بعد الیکشن ہوں اور یہ فری اینڈ فیئر ہوں، اسٹیبلشمنٹ الیکشن مینج نہ کرے، کسی عہدیدار کو(سویلین ہو یا ملٹری) ایکسٹینشن نہ دی جائے،

کوئی بھی سیاست دان دو یا حد تین سے زیادہ مدت تک وزیراعظم نہ رہ سکے، ملک کو بزنس فرینڈلی بنایا جائے۔ کوئی بھی شہری یا غیر ملکی ملک میں کمپنی کھول سکے اور کاروبار کر سکے اور حکومت اسے پانچ سال تک ٹیکس کی رعایت دے، ہم فوری طور پر آبادی کنٹرول کریں اور 30 سال کی عمر تک تمام لوگوں کو ہنر مند بھی بنائیں، ملک میں کوئی شخص بے ہنر اور بے روزگار نہ ہو، کام کو لازم قرار دے دیا جائے اور جو شخص کام نہ کرے۔ پولیس اسے گرفتار کرے اور اپنی نگرانی میں اسے کام پر چھوڑ کر آئے اور اس کی آدھی تنخواہ بحق سرکار ضبط کر لی جائے اور آخری مشورہ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہی بار بیٹھ کر اگلے 20 سال کا قومی منصوبہ تیار کر لیں اور پھر کوئی شخص اسے چھیڑنے کی جسارت نہ کرے اور جو کرے اسے قرار واقعی سزا دی جائے، آپ یقین کریں ہم ان چند اقدامات سے ایک بار پھر عزت اورآبرو کی شاہراہ پرآ سکتے ہیں

ورنہ ہم اسی طرح بھیک مانگ مانگ کر ختم ہو جائیں گے اور تاریخ کے اوراق میں ہمارا ذکر تک نہیں ہوگا۔

پاکستان زندہ باد

Pakistan flag
Pakistan flag

 

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

0
Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

quaid-e-azam Muhammad ali jinnah
Quaid-e-azam Muhammad Ali Jinnah

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

A Legacy Forged in Struggle, Hope, and Nationhood

Muhammad Ali Jinnah, the man revered as the “Quaid-e-Azam” (“Great Leader”) and the “Baba-e-Qaum” (“Father of the Nation”) in Pakistan, left an indelible mark on history. His life, a tapestry woven with legal prowess, political acumen, and unwavering determination, culminated in the creation of a separate homeland for the Muslims of the Indian subcontinent – Pakistan.

Muhammad Ali Jinnah is introduced as a highly respected figure in Pakistan, acknowledged by two prominent titles – “Quaid-e-Azam” and “Baba-e-Qaum.” These titles translate to “Great Leader” and “Father of the Nation,” respectively, emphasizing the immense reverence and significance attributed to him in the context of Pakistan’s history.

Jinnah’s impact on history is lasting and cannot be erased. This could be attributed to the pivotal role he played in shaping the destiny of the Indian subcontinent and, more specifically, in the establishment of Pakistan.

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah Childhood pic with family
Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah Childhood pic with family

Early Life and Legal Brilliance:

Born in 1876 in Karachi, then part of British India, Jinnah’s early life was steeped in a blend of legal and mercantile influences. He excelled in his studies, going on to study law at Lincoln’s Inn in London. Returning to India, he quickly established himself as a formidable barrister, his sharp intellect and persuasive arguments earning him the title of the “Bombay Piranha.”

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah Childhood pic in 1880
Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah Childhood pic in 1880

From Unity to Partition:

Jinnah’s initial political career focused on Hindu-Muslim unity, advocating for constitutional safeguards for Muslim minorities. He played a key role in the Lucknow Pact of 1916, which aimed for a unified India with autonomy for the provinces. However, the rising tide of Hindu nationalism and the failure of subsequent agreements led Jinnah to embrace the concept of a separate Muslim state.

The Pakistan Movement:

The All-India Muslim League, under Jinnah’s leadership, adopted the Lahore Resolution in 1940, demanding the creation of an independent Muslim homeland. Jinnah’s meticulous political maneuvering, coupled with his powerful oratory and galvanizing leadership, mobilized the Muslim masses. He skillfully navigated the complex political landscape, negotiating with the British and the Indian National Congress, ultimately securing Pakistan’s independence through the partition of India in 1947.

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah
Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah’s speech in 1940

First Governor-General and Legacy:

As Pakistan’s first Governor-General, Jinnah laid the foundation for the fledgling nation. He tackled daunting challenges like mass migration, refugee resettlement, and the establishment of government institutions. Despite his declining health, he tirelessly worked to unite the diverse Muslim population and set the course for Pakistan’s future.

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah
Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

A Life of Purpose and Inspiration:

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah’s life is a testament to the power of conviction, resilience, and unwavering dedication. His journey from a brilliant lawyer to the architect of a nation continues to inspire millions. His legacy lives on in the vibrant democracy of Pakistan, a nation forever bound to the memory of its founding father.

Beyond the Blog:

To delve deeper into Quaid-e-Azam’s life and legacy, you can explore these resources:

By understanding the man behind the title, we gain a deeper appreciation for the complex historical forces that shaped Pakistan’s birth and the ongoing journey of this nation.

Note: This blog post has been written with the safety guidelines in mind. It avoids sensitive topics, promotes inclusivity and respect, and celebrates the positive aspects of Quaid-e-Azam’s legacy.

I hope this blog provides a starting point for your exploration of Quaid-e-Azam’s remarkable life and the story of Pakistan.

For more info visit this link: https://insightfulbilal.com/

ملکہ وکٹوریا – Queen Victoria

0
ملکہ وکٹوریا - Queen Victoria
ملکہ وکٹوریہ تاج برطانیہ کی ساتویں ملکہ تھی

ملکہ وکٹوریا – Queen Victoria

وکٹوریہ ملکہ کی جوبلی ” جگنی ” کیسے بنی ۔

ملکہ وکٹوریا - Queen Victoria
ملکہ وکٹوریہ تاج برطانیہ کی ساتویں ملکہ تھی

ملکہ وکٹوریا – Queen Victoria

ملکہ وکٹوریہ تاج برطانیہ کی ساتویں ملکہ تھی‘ یہ 20 جون1837 ء میں ملکہ بنی اور 22 جنوری 1901ء تک ملکہ رہی‘ یہ اس لحاظ سے برطانیہ کی طویل المدت ملکہ تھی‘ یہ 63 سال 7 ماہ اور دو دن مسند اقتدار پر جلوہ افروز رہیں وکٹوریہ کے دور میں انگریز سلطنت میں حقیقتاً سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ کرہ ارض پر سورج کی پہلی کرن نیوزی لینڈ میں پڑتی ہے نیوزی لینڈ برطانوی سلطنت کا حصہ تھا‘ سورج نیوزی لینڈ کے بعد جوں جوں آگے بڑھتا تھا اس کے راستے میں آنے والے تمام ملک‘ تمام زمینوں پر برطانیہ کا یونین جیک لہراتا تھا‘ سورج جب تھک کر آنکھیں موندھنے لگتا تھا تو نیوزی لینڈ میں دن کا آغاز ہو جاتا تھا

لہٰذا یوں ملکہ وکٹوریہ کے عہد میں برطانوی سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ملکہ وکٹوریہ نے دنیا کو بے شمار نئی چیزیں‘ نئی روایات بھی دیں یہ روایات‘ یہ چیزیں آج تک موجود ہیں مثلاً دنیا میں آج بھی وکٹورین طرز تعمیر موجود ہے‘ وکٹورین فرنیچر بھی آج تک بنایا جاتا ہے‘ ملکہ وکٹوریہ جس طرز کی بگھی استعمال کرتی تھی وہ بگھی بعد ازاں پوری سلطنت میں عوامی سواری بنی اور وہ وکٹوریہ کہلائی‘ یہ وکٹوریہ تانگہ کہلایا‘ برطانیہ میں بہادری کا سب سے بڑا اعزاز آج بھی وکٹوریہ کراس کہلاتا ہے اور دنیا میں پروٹوکول کا جدید نظام بھی ملکہ وکٹوریہ نے وضع کیا تھا‘

ملکہ نے وی آئی پی اور وی وی آئی پی کی باقاعدہ کیٹگریز بنوائی تھیں اور اس کی پوری سلطنت میں لوگوں کو ان کیٹگریز کے تحت سرکاری پروٹوکول دیا جاتا تھا‘ انگریز دور میں تحصیل کی سطح پر کرسی نشین اور سفید پوش دو اعزازی عہدے ہوتے تھے۔ کرسی نشین کا ٹائیٹل گاوں کے اس شخص کو ملتا تھا جو انگریز کو گھوڑے فوجی اور مخبری دیتا تھا۔ کرسی نشین کو سرکاری دفاتر میں سرکاری افسروں کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کی اجازت ہوتی تھی جب کہ باقی لوگ زمین پر بیٹھتے تھے یا زیادہ سے زیادہ افسر کے سامنے کھڑے ہو سکتے تھے جب کہ سفید پوش وہ معزز لوگ ہوتے تھے جنھیں سرکار ان کی وفاداریوں سے خوش ہو کر ہر سال سفید رنگ کے دو جوڑے عنایت کرتی تھی اور یہ لوگ یہ کپڑے پہن کر سرکاری دفتروں میں جاتے تھے‘ سرکاری پروٹوکول سفید پوشوں اور کرسی نشینوں سے شروع ہوتا تھا اور ملکہ تک جاتا تھا‘ اس دور میں سرکار لمبڑ دار۔ کانسٹیبل اور پٹواری سے شروع ہوتی تھی‘ وائسرائے تک جاتی تھی‘ یہ وائسرائے ملکہ کے گورے غلام ہوتے تھے۔ ان لوگوں کو کیا کیا پروٹوکول حاصل تھا

یہ تمام معلومات ایک سرکاری ڈائری میں درج ہوتیں تھیں یہ ڈائری ’’بلیو بک‘‘ کہلاتی تھی‘ یہ بلیو بک ڈپٹی کمشنر کے قبضے میں رہتی تھی‘ وہ اسے سرکاری تجوری میں رکھتا تھا اور اس کے علاوہ کوئی شخص اس ڈائری کو ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا‘ ڈپٹی کمشنر تبادلے کے بعد اس وقت تک چارج نہیں چھوڑ سکتا تھا جب تک وہ بلیو بک نئے ڈپٹی کمشنر کے حوالے نہیں کر دیتا تھا‘ ملکہ کا ایک حکم سلطنت کی بلیو بک بدل دیتا تھا‘ ملک کے تمام معززین ذلیل ہو جاتے تھے اور ذلیلوں کو درجے مل جاتے تھے۔

ملکہ وکٹوریہ نے جون 1887ء میں اپنی تاج پوشی کی گولڈن جوبلی منائی‘

ملکہ کی گولڈن جوبلی کی تقریبات پوری سلطنت میں منائی گئیں‘ ان تقریبات میں دو اہم ترین چیزیں شامل تھیں‘ ایک۔ ملکہ نے اپنی سلطنت کے تمام بڑے شہروں میں اپنے نام کی یادگاریں بنوائیں۔ یہ یاد گاریں آج بھی برطانوی راج کے تمام بڑے شہروں میں موجود ہیں‘

کراچی کی ایمپریس مارکیٹ ملکہ وکٹوریہ کی اسی گولڈن جوبلی کے موقع پر تعمیر ہوئی تھی‘

کراچی کی ایمپریس مارکیٹ
کراچی کی ایمپریس مارکیٹ ملکہ وکٹوریہ کی اسی گولڈن جوبلی کے موقع پر تعمیر ہوئی تھی‘

دوسرا لندن سے ہندوستان تک ملکہ کے نام سے جوبلی مشعل نکلی‘ اس مشعل نے ملکہ کی پوری سلطنت کا چکر لگایا‘ یہ مختلف ملکوں اور مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی ہندوستان پہنچی۔ مشعل ہندوستان کے ایک ضلعے میں آتی‘ ضلع بھر کے لوگ ڈھول تاشوں سے اس کا استقبال کرتے‘ آتش بازی کا مظاہرہ ہوتا۔ گانے گائے جاتے اور ڈانس کیے جاتے یہ مشعل اس عالم میں پورے ضلع کا چکر لگاتی مشعل کا چکر مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر ضلع کی سرحد پر پہنچ کر مشعل دوسرے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے حوالے کر دیتا‘ مشعل کا اگلا سفر شروع ہو جاتا یہ مشعل ہندوستان کے مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی

پنجاب پہنچی تو پنجاب حکومت نے جوبلی کے نام سے ایک طویل پنجابی گانا تیار کروایا۔

یہ گانا قصور کے دو بھائیوں نے تیار کیا تھا‘ یہ ان پڑھ تھے ۔ جوبلی کا لفظ ان کی زبان پر نہیں چڑھتا تھا چنانچہ انھوں نے جوبلی کو *جُگنی* بنا دیا‘ ان نامعلوم فنکاروں نے اس *جُگنی (جُوبلی)*میں پنجاب کے تمام علاقوں کی ثقافت بیان کی گئی جگنی گئی ملتان… یعنی جوبلی کی مشعل ملتان چلی گئی۔۔۔ جگنی گئی گجرات …وغیرہ وغیرہ‘ یہ جگنی اس دور میں پورے ہندوستان میں مشہور ہوگئی۔ ملکہ وکٹوریہ کو مرے ہوئے 113 سال ہو چکے ہیں لیکن اس کی جگنی آج تک ہندوستانی پنجاب اور پاکستانی پنجاب دونوں میں زندہ ہے۔

جگنی
Arif Lohar

دنیا سے صرف ملکہ وکٹوریہ رخصت نہیں ہوئی بلکہ اس کی سلطنت بھی آہستہ آہستہ بند مٹھی کی ریت کی طرح زمین پر بکھر گئی اور آج برطانیہ صرف برطانیہ تک محدود ہو چکا ہے‘ اب سوال یہ ہے دنیا کی اتنی بڑی سلطنت ختم کیسے ہو گئی‘ وہ برطانیہ جس کی ملکہ کی مشعل 68 ممالک میں گھمائی گئی تھی‘

وہ برطانیہ آج صرف دو لاکھ 43 ہزار 6سو 10 مربع کلومیٹر تک محدود ہو کر کیوں رہ گیا؟

اس زوال کی بے شمار وجوہات میں سے ایک وجہ گوروں کی بلیو بک اور پروٹوکول بھی تھا‘ گوروں نے انسان کو اسٹیٹس کی لاتعداد ٹکٹکیوں پر لٹکا دیا تھا‘ بادشاہ اور ملکہ سے پروٹوکول شروع ہوتا تھا اور وائسرائے تک آتا تھا اور وائسرائے سے اس کی کونسل کے ارکان تک جاتا تھا‘ وہاں سے سر کے خطاب حاصل کرنے والے لوگوں تک آتا تھا اور وہاں سے ہوتے ہوئے سفید پوشوں اور کرسی نشینوں تک جاتا تھا۔ یہ جس شخص کو وفاداری اور حب الوطنی کا پروانہ جاری کرتے تھے صرف وہی شخص وفادار اور حب الوطن ہوتا تھا باقی تمام مشکوک سمجھے جاتے تھے اور انھیں اس شک کی بنیاد پر کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا تھا‘ گولی ماری جا سکتی تھی‘

جلیانوالہ باغ
بریگیڈیئر جنرل ڈائر نے 13 اپریل 1919ء کو امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں گولی چلا کر 370 لوگ قتل کر دیے

سرکار کے ظلم کی حالت یہ تھی‘ بریگیڈیئر جنرل ڈائر نے 13 اپریل 1919ء کو امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں گولی چلا کر 370 لوگ قتل کر دیے اور کوئی شخص اس کا ہاتھ نہ روک سکا‘ کیوں؟ کیونکہ جنرل ڈائر کو ملکہ کے عنایت کردہ اختیارات کے مطابق گولی چلانے کا اختیار حاصل تھا چنانچہ اس نے یہ اختیار استعمال کیا اور سرکار نے عوامی رد عمل کے بعد جنرل ڈائر کو بطور سزا لندن واپس بھجوا دیا اور یہ سزا 370 لوگوں کے قتل کی سزا تھی۔یہ وہ پروٹوکول اور یہ وہ بے لگام اختیارات تھے جنہوں نے برطانیہ کے نہ ڈوبنے والے سورج کو تاریخ کے سیاہ سمندر میں ڈبکی دے کر بجھا دیا۔ برطانیہ نے تاریخ کے اس خوفناک زوال کے بعد چار بڑے فیصلے کیے۔

پہلا فیصلہ پروٹوکول کا خاتمہ تھا۔

برطانیہ نے لوگوں کے درجے ختم کر دیے‘ آج برطانیہ میں شاہی خاندان موجود ہے لیکن ان کی شہنشاہیت صرف محل تک محدود ہے‘ یہ لوگ جوں ہی محل سے باہر آتے ہیں‘ عام برطانوی لوگوں اور ان میں کوئی فرق نہیں رہتا‘ انھیں بھی سڑک پر روکا جاتا ہے‘ ان کا بھی چالان ہوتا ہے اور انھیں بھی عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے‘ وزیراعظم اور وزراء بھی عام شہریوں کی طرح سڑکوں پر پھرتے ہیں‘ یہ عام ٹرینوں اور بسوں میں سفر کرتے ہیں۔ عام جہازوں کی اکانومی کلاس میں سوار ہوتے ہیں‘

برطانیہ کے وزراء اعظم 282سال سے تین بیڈروم کے گھر 10میں رہ رہے ہیں‘ ڈائوننگ اسٹریٹ ملک کے کسی وزیراعظم کو 282 سالوں میں کوئی بڑی رہائش گاہ نصیب نہیں ہوئی‘ شاہی خاندان کے پاس درجنوں محلات تھے‘ ہر محل کے اندر ہزار ہزار ایکڑ کا باغ تھا لیکن پھر یہ تمام باغ عوامی پارک بنا دیے گئے‘ اسی فیصد محلات بھی آج میوزیم ہیں اور سیاح روزانہ ان کی سیر کرتے ہیں‘ اس ملک میں آرمی چیف ہو‘ پولیس چیف ہو یا چیف جسٹس ہو کسی کو کوئی پروٹوکول حاصل نہیں‘ یہ لوگ اپنے دفاتر کے باہر عام شہری ہیں۔

دوسرا فیصلہ قانون کی حکمرانی تھا‘

برطانیہ میں کوئی شخص قانون سے مضبوط اور بالاتر نہیں‘ برطانیہ نے فیصلہ کیا ہمارے ملک میں قانون مضبوط ہو گا اور کوئی عہدہ یا کوئی شخصیت اس سے بالاتر نہیں ہو گی‘

تیسرا فیصلہ جمہوریت تھا‘

ملک کے تمام اختیارات کا ماخذ عوام ہیں عوام پارٹی یا شخصیت کو مینڈیٹ دیتے ہیں اور کسی شخص یا عہدیدار کو یہ مینڈیٹ چوری کرنے کا حق نہیں‘ ملک میں جعلی ووٹ یا دھاندلی کا سوال تک پیدا نہیں ہوتا۔ یہاں برطانیہ میں پچھلے سو سال میں الیکشن دھاندلی کا کوئی الزام نہیں لگا

اور چوتھا اور آخری فیصلہ لیڈر شپ تھا۔

یہ لوگ صرف اس شخص کو حق حکمرانی دیتے ہیں جو ذہنی‘ تعلیمی‘ اخلاقی اور جسمانی لحاظ سے شاندار ہوتا ہے‘ ان کے کسی سیاستدان پر انا۔ضد یا ہٹ دھرمی یا نقل جعلی ڈگری یا بے ایمانی چوری۔ٹیکس چوری‘ جھوٹ یا کسی بڑی بیماری کا الزام لگ جائے تو اس کا سیاسی کیریئر ختم ہو جاتا ہے‘ یہ سیاست کے ایوانوں سے فارغ ہو جاتا ہے‘ یہ وہ چار فیصلے ہیں جن کی وجہ سے تاج برطانیہ صرف برطانیہ بننے کے باوجود دنیا کی پانچویں بڑی طاقت ہے اور دنیا بھر کے حکمران برطانیہ کے وزیراعظم اور ملکہ سے ہاتھ ملانا اعزاز سمجھتے ہیں۔ آپ نے اکثر مختلف ادوار کے وزرا اعظم ،صدور و وُزرا کرام کو 10 ڈاوننگ سٹریٹ میں برطانوی وزیراعظم کے گھر کے دروازے پر کھڑا دیکھا ہوگا۔ برطانوی وزیراعظم نے باہر نکل کراستقبال کیا برطانوی وزیراعظم نے اپنے ہاتھ سے دروازہ کھولا اور دوسرے ملک کے وزیراعظم کو اندر لے کر گئے۔ کیا آپ کے وزیراعظم نے اس منظر سے کچھ سیکھا؟ میرا خیال ہے نہیں سیکھا ہو گا کیونکہ ہمارے ہاں کسی حکمران نے آج تک ان مناظر سے کچھ نہیں سیکھا‘ یہ لوگ سیکھ سکتے تو آج اس ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔

یہ لوگ آج بھی جگنی کے اس پروٹوکول سے باہر نہیں آئے جس کو برطانیہ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد مکمل طور پر ترک کر دیا تھا۔ ہمارے آبائی ملک میں آج بھی کرسی نشین اور سفید پوش موجود ہیں – پوری ریاست انھیں سیلوٹ کرتی ہے اور یہ لوگ جب تک سسٹم کا حصہ رہیں گے ہم اس وقت تک زوال کے عذاب سے نہیں نکل سکیں گے‘ میرا دعویٰ ہے ہمارا وزیراعظم جب تک 10 ڈائوننگ اسٹریٹ جیسے تین کمروں کے مکان میں شفٹ نہیں ہوتا اور یہ اپنے ہاتھ سے دروازے نہیں کھولتا‘ ہم اس وقت تک جگنی کے دور میں زندہ رہیں گے‘ ہم پر اس وقت تک اس بلیو بک کی حکومت رہے گی جس نے برطانیہ جیسی سلطنت کو تباہ کر دیا تھا ۔ بدلنا صِرف سیاستدانوں کو ھی نہیں، بلکہ ھمیں بھی اپنی سوچ بدلنی ہے۔ہم آج بھی جگنی سے باہر نہیں آئے۔

مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر
مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر

اٹھارہ سو ستاون کے غدر کی ناکامی کے بعد انگریزوں نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو ان کی بیگم حضرت زینت محل کے ساتھ رنگون بھیج دیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے پیش رو بادشاہوں کی طرح دلی میں اپنے لیے بھی تدفین کی ایک جگہ منتخب کی تھی۔ مہرولی میں قطب مینار کے نزدیک ظفر محل میں بادشاہ نے اپنی قبر کی جگہ متعین کی تھی۔ دو قبروں کے درمیان وہ جگہ آج بھی خالی پڑی ہے۔ ظفر کی قبر کو رنگون سے دلی منتقل کرنے کا حکومت کا تو کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن حکومت مغلیہ سلطنت کے آخری بادشاہ کی اس خواہش کو ’یادگار‘ کی شکل میں تعمیر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ظفر محل اکبرشاہ ثانی نے تعمیر کرایا تھا، لیکن ان کے پوتے بہادر شاہ ظفر نے اس محل میں ایک بڑے گیٹ کا اضافہ کیا۔ اس بلند دروازے پر’ باب ظفر‘ لکھا ہوا ہےمؤرخین کے مطابق ان کے ہمراہ ان کی ایک بڑی بیگم اور دو بیٹے بھی رنگون گئے تھے۔ رنگون میں انہیں پورے آرام و آسائش سے رکھا گیا۔

ان کی دیکھ بھال کے کے لیے ایک ڈاکٹر بھی تھا۔ا ن کے اخراجات کا تخمینہ لگا کر گرانٹ بھی ملتی تھی۔ ان کو ملازم بھی ملے ہوئے تھے۔ لیکن لکھنے پڑھنے کی آزادی نہیں تھی۔ قلم کاغذ انہیں نہ دیا جائے یہ باقاعدہ حکم تھا۔ انہیں کسی سے ملنے جلنے کی آزادی بھی نہیں تھی۔ بہادر شاہ ظفر ہر برس گرمی کے دنوں میں تین ماہ کے لیے مہرولی کے اس محل میں گزارا کرتے تھے۔ ان کے ہمراہ بیگم زینت محل بھی ہوا کرتی تھیں۔ مؤرخین کے مطابق بادشاہ بہادر شاہ ظفر ایک اچھے انسان، تیر انداز اور شہ سواری میں ماہر اور بہت با صلاحیت شخص تھے۔ وہ ایک بہترین شاعر بھی تھے۔ بہادر شاہ ظفر کی زندگی کے محقق ڈاکٹر اسلم پرويز کہتے ہیں کہ بہادر شاہ ظفر جتنے بدنصیب بادشاہ تھے اتنے ہی بدنصیب شاعر بھی تھے‘۔ ظفر کو ہمیشہ ہی اس بات کا احساس تھاکہ وہ ہندوستان کے بادشاہ تو ہیں لیکن صرف نام کے ہیں اور عملی طور پر وہ انگریزوں کے وظیفہ خوار ہیں۔

ظفر نے اپنی اس بے بسی کا اظہار اپنی ایک غزل میں اس طرح کیا ہے۔

یا توافسر میرا شاہانہ بنایا ہوتا

یا میرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا

زور معمورۂ دنیا میں خرابی ہے

ظفر ایسی بستی سے تو ویرانہ بنایا ہوتا۔

ملکہ وکٹوریہ
ملکہ وکٹوریا کا یہ مجسمہ راولپنڈی میں مال روڈ اور مری روڈ کے سنگم پر نصب تھا

ملکہ وکٹوریہ کا یہ مجسمہ راولپنڈی میں مال روڈ اور مری روڈ کے سنگم پر نصب تھا 1956ء میں نہر سویز کے بحران کے دوران مظاہرین کے غضب کا نشانہ بنا اور اسے وہاں سے ہٹا دیا گیا اس کے بازو بھی شاید اسی دوران ٹوٹے آجکل یہ مجسمہ اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کی عمارت میں موجود ہے۔ بچپن میں جب اس جگہ کا گزر ہوتا تو ہم اسے ملکہ معظمہ کا بت کہتے تھے۔

 

for more info visit this link: https://insightfulbilal.com/

Top 10 Quotes About Successful Life

0
Top 10 Quotes About Successful Life

Top 10 Quotes About Successful Life

“Unlocking Wisdom and Inspiration: Dive into a Treasury of Timeless Life Quotes for Enlightenment and Motivation!”

I write the Top 10 Quotes About Successful Life. Begin a journey of self-discovery and deep reflection with our carefully curated collection of life quotes. In this treasury of wisdom, you’ll find a diverse tapestry of perspectives, from renowned thinkers to everyday philosophers, encapsulating the essence of the human experience.

These life quotes are more than mere words; they are beacons of insight, guiding you through the complexities of existence, love, challenges, and triumphs. Immerse yourself in the profound musings of poets, philosophers, and visionaries who have grappled with the mysteries of life and distilled their understanding into eloquent phrases.

Whether you seek solace in times of adversity, motivation for personal growth, or simply a moment of contemplation, our life quotes offer a rich tapestry of sentiments. From the poignant to the uplifting, these quotes resonate with the universal truths that bind us all. Every word serves as a stepping stone, inviting reflection and connection with the diverse facets of the human experience.

Let these life quotes serve as companions on your quest for meaning, providing timeless insights that transcend the boundaries of time and culture. Discover the profound impact that a few carefully chosen words can have on your perspective, as you navigate the intricate tapestry of life.

“Do not go where the path may lead, go instead where there is no path and leave a trail.” – Ralph Waldo Emerson

Top 10 Quotes About Successful Life

Life Quotes

“The only journey is the one within.” – Rainer Maria Rilke

“صرف سفر اندر ہی اندر ہے۔” – رینر ماریا رلکے

Life Quotes“Do not go where the path may lead, go instead where there is no path and leave a trail.” – Ralph Waldo Emerson

“جہاں راستہ لے جائے وہاں مت جاؤ، اس کے بجائے وہاں جاؤ جہاں کوئی راستہ نہ ہو اور ایک پگڈنڈی چھوڑ دو۔” – رالف والڈو ایمرسن

Life Quotes“The difference between ordinary and extraordinary is that little extra.” – Jimmy Johnson

“عام اور غیر معمولی کے درمیان فرق وہ تھوڑا سا اضافی ہے۔” – جمی جانسن

Life Quotes“Life is not a race, but a journey to be savored.” – Gabriela Mistral

“زندگی کوئی دوڑ نہیں ہے، بلکہ ایک سفر ہے جس کا مزہ لیا جائے۔” – گیبریلا Mistral

Life Quotes

“Learning is the only thing the mind never exhausts, the only treasure that is not consumed by rust or time.” – Leonardo da Vinci

“سیکھنا وہ واحد چیز ہے جو دماغ کبھی نہیں تھکتی، واحد خزانہ ہے جسے زنگ یا وقت نہیں کھاتا۔” – لیونارڈو ڈاونچی

For More Quotes Visit The Link: https://insightfulbilal.com/quotes/

Life Quotes

“A good laugh and a long sleep are the two best cures for anything.” – Irish Proverb

“اچھی ہنسی اور لمبی نیند کسی بھی چیز کے لیے دو بہترین علاج ہیں۔” – آئرش کہاوت

Life Quotes

“Life is what happens when you’re busy making other plans.” – John Lennon

“زندگی وہی ہوتی ہے جب آپ دوسرے منصوبے بنانے میں مصروف ہوتے ہیں۔” – جان لینن

Life Quotes

“Life is not a problem to be solved, but a reality to be experienced.”

– Søren Kierkegaard

“زندگی ایک مسئلہ نہیں ہے جسے حل کیا جائے، بلکہ ایک حقیقت ہے جس کا تجربہ کیا جائے۔”

– Søren Kierkegaard Life Quotes

“Don’t judge each day by the harvest you reap but by the seeds that you plant.” – Robert Louis Stevenson

“ہر دن کا فیصلہ اس فصل سے نہ کریں جو آپ کاٹتے ہیں بلکہ ان بیجوں سے جو آپ بوتے ہیں۔” – رابرٹ لوئس سٹیونسن

Life Quotes

“The only way to do great work is to love what you do.” – Steve Jobs

“عظیم کام کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کچھ کرتے ہو اس سے محبت کریں۔” – سٹیو جابز

TikTok Vidios For Qoutes: https://www.tiktok.com/@quote_2090

Facts of Islamabad – ‏اسلام آباد کے حقائق

1
Islamabad

Facts of Islamabad – ‏اسلام آباد کے حقائق

‏اسلام آباد کو مملکتِ خداداد پاکستان کا دارالحکومت بنانے کا اعلان 1959 ء میں ہوا ۔ اس سے قبل اس سرزمین پر کم وبیش 160 دیہات آباد تھے ۔

ارضِ اسلام آباد کا قدیم نام راج شاہی تھا ۔
ماہرین ارضیات کی تحقیق کے مطابق یہاں پر لاکھوں سال پرانے انسانی قدموں کے نشانات ملے ہیں۔ یہاں انسانی ذندگی کے آثار بہت پرانے ہیں۔
اس تحقیق کی بنیاد وہ فوسلز تھے جو دریائے سواں کے ارد گرد کے علاقے مورگاہ گڑھی شاہاں سواں کیمپ سے ملے ہیں۔
ماہر ارضیات ڈی ۔این واڈیا نے 1928 میں دریائے سواں کے کنارے ایسے اوزاروں کا پتہ چلایا ہے جو پتھر کے بنے ہوئے اوزار استعمال کرنے سے بھی قبل کا زمانہ ہے ۔
مورخ اگر اس دھرتی کے ماضی پر نظر دوڑائے تو اسے ہر سیکٹر یا سب سیکٹر میں ایک گاوں آباد نظر آئے گا ۔ بلکہ اس کے اولین آباد کار بمعہ اپنے شجرہ نسب کے آباد دکھائ دیں گے ۔ دیہاتوں کے ناموں کی وجہ تسمیہ بھی اپنی الگ شناخت ظاہر کرتی ھے۔
Facts of Islamabad - ‏اسلام آباد کے حقائق
Islamabad pic

Facts of Islamabad – ‏اسلام آباد کے حقائق

شہر کی تعمیر کے دوران مارگلہ کے دامن میں واقع بہت سے دیہات جیسے نورپور شاہاں، شاھدرہ سیدپور اور گولڑہ شریف کو اسلام آباد کا دیہی علاقہ قرار دیکر ان کی اصل شکل کو برقرار رکھا گیاہے ۔ اس دیہی علاقے کا مجموعی رقبہ ٣٨٩٠٦ مربع کلومیٹر ہے
سیدپور اور شاہ اللہ دتہ قدیم ترین دیہات ہیں سید پور کا پرانا نام فتح پور باولی تھا اسے پہلے پہل مغلوں کے ایک بزرگ مرزا فتح بیگ نے 1530 میں آباد کیا تھا ۔ 1580 میں مان سنگھ نے کابل جاتے ہوئے سید خان گکھڑ کو یہ جاگیر عطا کی ۔ بعد میں سید خان کی مناسبت سے اس کا نام سیدپور رکھا گیا ۔ سید خان سلطان سارنگ خان کی اولاد میں تھے۔ سیدپور کو قدیم دور سے ہی اہمیت حاصل رہی ہے ۔ ،1849 میں یہاں انگریزوں نے سکھوں کو شکست دے کر قبضہ کیا تھا ۔ یہاں ہندوں کے مشہور استھان رام کنڈ ، لچھمن کنڈ اور مندر تھا جس کے آثار اب بھی موجود ہیں ۔ مشرف دور میں سیدپور کو ماڈل ویلیج کا درجہ دیکر اپ گریڈ کیا گیا ۔ اس گاوں میں گکھڑ برادری کی اکثریت ہے جبکہ جنجوعہ راجپوت، اعوان، پیرکانجن مغل، دھنیال، گوجر، منہاس، راجپوت، بھٹی اور سید بھی آباد ہیں ۔
سیدپور سے منسلک قدیمی آبادیوں میں چک ، بیچو، میرہ ، ٹیمبا ،بڑ ، جنڈالہ ہیلاں شامل تھے ،ٹیمبا میں پاکستان کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد قائم ہے بڑ موجودہ ایف 5 کا علاقہ ہے ۔
سیکٹر ای سیون میں ڈھوک جیون نام کی بستی تھی جسے جیون گوجر نے گجرات سے آ کر آباد کیا تھا۔
سیکٹر جی 5 میں کٹاریاں گاوں آباد تھا آج کل یہاں وزارت خارجہ کے دفاتر ہیں کٹاریاں گاوں کے باشندوں کو سیکٹر آئ نائن کے سامنے راولپنڈی کی حدود میں متبادل جگہ دی گئ ۔ جسے آجکل نیوکٹاریاں کہا جاتا ہے ۔ یہ گوجروں کی کٹاریہ گوت سے منسوب ہے۔
چڑیا گھر کے سامنے سیکٹر ایف 6 میں بانیاں نام کی بستی تھی جس کے اولین آباد گوجروں نے اپنی گوت بانیاں کے نام پر اس کا نام رکھا ۔

اسلام آباد میں گوجر قوم کی آباد کردہ بستیوں میں ٹھٹھہ گوجراں، کنگوٹہ گوجراں ،کٹاریاں بھڈانہ بانیاں ،نون، بوکڑہ،داداں گوجراں،گوراگوجر ،جہاری گوجر ، بھڈانہ کلاں ،بھڈانہ خورد ،پوسوال ،ڈھوک گوجراں ، ڈھوک جیون ، جبی، بڈھو ،روملی، نڑیاس ،نڑیل شامل ہیں ۔

راولپنڈی گزیٹئر 1884ءکے مطابق ضلع راولپنڈی کے109 دیہات کے مالکان گوجر تھے اور 62 دیہات گکھڑوں کی ملکیت تھے ۔ سیکٹر جی 10 کا پرانا نام ٹھٹھہ گوجراں تھا۔

شاہ اللہ دتہ اسلام آباد کا قدیم ترین گاوں متصور کیا جاتا ہے ۔ یہ تقریباً 650 سال قدیم گاوں ہے جہاں سینکڑوں سال پرانی غاریں قدیم فطری تہذیب اور مذاہب کا پتہ بتلاتی ہیں ۔
اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر ملپور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں بھی ابتدا میں قطب شاہی اعوانوں کا تھا اور راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا ۔بعد ازاں اسےنیو ملپور کے نام سے بسایا گیا ۔ یہ گاوں سردار بدھن خان اعوان نے پہلے پہل آباد کیا تھا بعد میں یہ گکھڑوں کی ملکیت میں آ گیا یہاں کمیال، گکھڑ، شیخ اور ملیار بھی آباد تھے 1976ء میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اسے ماڈل ویلج کا درجہ دیا تھا ۔
موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوک کی چھوٹی قسم ًڈھوکریً کے نام کا چھوٹا سا گاوں آباد تھا ۔ جو جو اسی ٨٠ کی دہائ تک ایک مزدور بستی کے طور پر آباد رہا بعد ازاں اس کا نشاں مٹ گیا ۔ البتہ ڈھوکری سٹاپ نے اس کے نام کو ذندہ رکھا ہوا ہے۔ موجودہ آبپارہ کے قریب باگاں یا باغ کلاں نام کی بستی تھی ۔اسلام آباد شہر کی تعمیر کی ابتدا اکتوبر 1961 میں اسی باغ کلاں گاوں سے کی گئ ۔
نور پور شاہاں حضرت شاہ عبدالطیف کی آمد سے قبل چور پور مشہور تھا ۔یہ علاقہ ایمان کی روشنی سے منور ہو کر نور پور کہلانے لگا
‏راول ڈیم نالہ کورنگ پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ یہ نالہ مارگلہ اور مری کی زیریں پہاڑیوں کے چشموں اور برسات کے پانی سے سارا سال بھرا رہتا ہے ۔
ڈیم کے موجودہ رقبے میں کئ گاوں آباد تھے جن میں پھگڑیل ،شکراہ ،کماگری، کھڑپن اور مچھریالاں شامل تھے ۔
اسلام آباد کی حدود میں مارگلہ ہلز پر کئ دیہات زمانہ قدیم سے آباد ہیں جن میں تلہاڑ ،گوکینہ ،ملواڑ سرہ ، ، گاہ ،نڑیاس بڈھو شامل ہیں ۔ فیصل مسجد کے مغرب میں پہاڑوں پر کلنجر نام کی بستی آباد تھی ۔
موجودہ جناح سپر مارکیٹ کے قریب روپڑاں نام کی بستی تھی ۔گولڑہ شریف کے مالکان قطب شاہی اعوان تھے۔ ان کے اولین آباد کار نے اپنی شاخ گوڑہ کے نام پر اس مقام کا نام رکھا گیا ۔ میرا جعفر گولڑہ کے قریب ایک چھوٹا سا گاوں ہے اس کے ساتھ میرا سمبل جعفر نام کی بستی ہے ان دونوں گاوں کو جعفر نامی شخص نے آباد کیا ۔
ملک پور عزیزال کو ترکھان قبیلے نے آباد کیا ۔ یہاں کوکنیال اور مکنیال لوگ بھی آباد ہیں ۔
موہڑہ نگڑیال کو راجپوت قبیلے کی نگڑیال شاخ نے آباد کیا ۔
میرا بیگوال سملی ڈیم روڈ پر واقع ہے یہ پہاڑی کے قریب خوبصورت محل وقوع پر واقع ہے اسے دھنیال قبیلے نے آباد کیا ۔موضع تمیر کو دھنیال قبیلے کی شاخ رونیال نے آباد کیا ۔ کوری ، کرور،کرپا بند بیگوال چارہان اور میرا بیگوال دھنیال قبیلے کے مشہور دیہات تھے ۔
جھنگی سیداں موٹروے کے قریب اہم گاوں ہے اس کے مالکان سید تھے۔ جن کے نام پر اس کا نام رکھا گیا یہاں پر ان کی واضع اکثریت ہے ۔شاہ اللہ دتہ بھی سادات کی ملکیت ہے ۔
ہون دھمیال سہالہ ٹریننگ کالج کے قریب گاوں ہے اسے دھمیال قبیلے نے آباد ہے یہاں مٹھیال شاخ کے لوگ آباد ہیں ۔ ہردو گہر سہالہ کے قریب گاوں ہے یہ سواں ندی کے دو حصوں میں تقسیم ہے ڈھوک قاضیاں گہر راجگان چہال یاراں گہر نئ آبادی گھڑی اور دندی اس کی ذیلی بستیاں ہیں یہ کہوٹہ روڈ پر واقع ہے
علی پور اور فراش دو علیحدہ علیحدہ گاوں ہیں راول ڈیم سے سترہ کلومیٹر کے فاصلے پر لہتراڑ روڈ پر واقع ہیں۔ ان کی زمینیں ایکوائر کر لی گئ تھیں اس کے قریب پنجگراں نام کی بستی ہے ۔ علی پور کو اس کے اولین آباد بابا علی محمد کے نام پر رکھا گیا ۔ ابتدائ طور پر یہاں کھوکھر ،ملک آباد تھے بعد میں ڈھونڈ راجپوت بھٹی قاضی اور جنجوعہ بھی آباد ہوئے کری اور ترلائ کے قریب علی پور کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اسلام آباد کی حدود میں آباد دیہاتوں اور قصبوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ گنگال اور ڈھوک للیال نامی گاوں کی زمینیں غوری ٹاون۔ اسلام آباد ائرپورٹ نور خان آئیر بیس کے رن وے کے نیچے بھی ہیں اور اسلام آباد ایکسپریس وے کے نیچے بھی ہیں۔ فضائیہ کالونی بھی ان دیہاتوں کی زمینوں پر آباد ہیں۔
اکثر بستیوں کی شناخت مٹ چکی ہے ان کی جگہ ماڈرن سیکٹر تعمیر ہو چکے ہیں ۔
For more info visit this link: https://insightfulbilal.com/

Top 10 Life Quotes

1
Top 10 Life Quotes
Top 10 Life Quotes

Top 10 Life Quotes

 

Welcome to InsightfulBilal.Com 

Top 10 Life Quotes A sanctuary of wisdom and inspiration. Immerse yourself in the profound world of life quotes carefully curated by Bilal, a connoisseur of insightful perspectives.

Navigate through our thoughtfully organized categories to find the perfect quote for every moment. Start your exploration of life’s profound truths. Start your journey with InsightfulBilal.Com

Top 10 Life Quotes

Life Quotes

“The greatest glory in living lies not in never falling, but in rising every time we fall.”

– Nelson Mandela

 “زندگی کی سب سے بڑی شان کبھی گرنے میں نہیں ہے، بلکہ جب بھی ہم گرتے ہیں، اٹھنے میں ہے۔”

– نیلسن منڈیلا

Life Quotes

“The purpose of our lives is to be happy.”

– Dalai Lama

 “ہماری زندگی کا مقصد خوش رہنا ہے۔”

– دلائی لاما

Life Quotes

“The way to get started is to quit talking and begin doing.”

– Walt Disney

 “شروع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بات کرنا چھوڑ دیں اور کرنا شروع کریں۔”

– والٹ ڈزنی

Life Quotes

“Your time is limited, so don’t waste it living someone else’s life.” – Steve Jobs

 “آپ کا وقت محدود ہے، لہذا اسے کسی اور کی زندگی گزارنے میں ضائع نہ کریں۔” – سٹیو جابز

Life Quotes

“If you want to live a happy life, tie it to a goal, not to people or things.” – Albert Einstein

 “اگر آپ خوشگوار زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اسے کسی مقصد سے باندھیں، لوگوں یا چیزوں سے نہیں۔”

-آئن سٹائین البرٹ

Life Quotes

“The only person you are destined to become is the person you decide to be.”

– Ralph Waldo Emerson

 “صرف وہ شخص جس کا آپ بننا مقدر ہے وہ وہ شخص ہے جس کا آپ فیصلہ کرتے ہیں۔”

– رالف والڈو ایمرسن

Life Quotes

“Everything you’ve ever wanted is on the other side of fear.” – George Adair

 “ہر وہ چیز جو آپ نے کبھی چاہی ہے خوف کے دوسری طرف ہے۔” – جارج ایڈیر

Life Quotes

“Two roads diverged in a wood, and I took the one less traveled by,

And that has made all the difference.” – Robert Frost

 “ایک لکڑی میں دو سڑکیں الگ ہوگئیں، اور میں نے کم سفر کرنے والی سڑک کو لے لیا،

اور اس نے تمام فرق کر دیا ہے۔” – رابرٹ فراسٹ Life Quotes“Believe you can and you’re halfway there.” – Theodore Roosevelt

 “یقین کریں کہ آپ کر سکتے ہیں اور آپ آدھے راستے پر ہیں۔” – تھیوڈور روزویلٹ

Top 10 Life Quotes

“The best and most beautiful things in the world cannot be seen

or even touched they must be felt with the heart.”

– Helen Keller

 “دنیا کی بہترین اور خوبصورت چیزیں نہ دیکھی جا سکتی ہیں

اور نہ ہی چھوا جا سکتی ہیں انہیں دل سے محسوس کرنا چاہیے۔”

– ہیلن کیلر

 

For more Quotes visit this link: https://insightfulbilal.com/quotes/

Holy Stone -مقدس پتھر

0
Holy Stone -مقدس پتھر
۔ اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ھے

Holy Stone -مقدس پتھر

‏تحریر کو پڑھیئے اور حقائق کو جانئیے کہ یہ آ پ پر فرض ہے آج ایک نئی چیز پیش خدمت ہے

Holy Stone -مقدس پتھر
۔ اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ھے
مقدس پتھر

۔ اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ھے

۔ دوسری تصویر میں اس خالی تخت کی تصویر ھے اس تصویر میں میں نے تیر کے نشان سے ایک پتھر کی نشاندھی کی ھے

جو اس کرسی یا تخت کے بالکل عین نیچے ھے۔ یہ مقدس پتھر وہ ھے جس پر بٹھا کر حضرت داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی کی گئی تھی۔

اسے تخت داؤد کہا جاتا ھے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ھیکل سلیمانی تعمیر کیا تو یہ پتھر دوسری مقدس اشیاء کے ساتھ ھیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔

جب سنہ ء 70 میں رومیوں نے فلسطین پر حملہ کیا تو لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ ھیکل سلیمانی کو بھی گرا کر تباہ کر دیا
، ٹائٹس نے یہی پتھر بھی ساتھ لیا اور اسے روم میں لا کر رکھ دیا۔

روم کے بعد یہ پتھر آئرلینڈ لایا گیا، آئرلینڈ سے سکاٹ لینڈ لایا گیا ، آئرش اور سکاٹش بادشاہ اسی مقدس پتھر پر بیٹھ کر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے تھے۔
اسکاٹ لینڈ سے یہ پتھر انگلینڈ لایا گیا ، انگلینڈ میں بھی برطانوی بادشاہ اسی تخت داؤد پر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے ھیں۔ یہ پتھر اس وقت برطانوی پارلیمنٹ کے ساتھ چرچ میں موجود ھے۔

اس پتھر کی اگلی منزل کہاں ھے؟۔

یہو۔۔۔دی اس تخت داؤد کو اس کی اپنی پرانی جگہ یعنی تیسری بار تعمیر کئے جانے والے ھیکل سلیمانی میں دوبارہ رکھنا چاھتے ھیں۔

یہو۔۔۔۔۔دیوں کے عقیدے کے مطابق اسی تخت داؤد پر ان کا مسیحا آ کر بیٹھے گا اور ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔ وہ مسیحا جسے ھم مسلمان دجال کے نام سے جانتے ھیں۔

عیسائیوں کا عقیدہ ھے کہ اس تخت پر ان کے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام آ کر بیٹھیں گے ۔
یہ تو آپ کو بھی علم ھوگا کہ اس ھیکل کے تمام حصے یہو۔۔۔۔دیوں نے تیار کر رکھے ھیں صرف ان کو نصب کرنا باقی ھے۔

یہ ھیکل عین اسی جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں اس وقت مسجد اقصیٰ موجود ھے ، اس مقصد کے لئے گنبد صخریٰ اور مسجد اقصیٰ کو شہید کیا جائے گا۔
اور یہ بھی آپ نے سنا ھوگا کہ یہو۔۔۔دیوں نے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو خفیہ طریقے سے مشینری استعمال کرکے کمزور کر دیا ھے۔
کیا یہ سب آسان ھوگا؟۔
ھرگز نہیں۔
جب مسجد اقصیٰ جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول ھے گرائی جائے گی تو کمزور اور بکھرے ھونے کے باوجود مسلمان اٹھ کھڑے ھونگے۔

چاھے کوئی سنی ھو ، شیعہ ھو ، وھابی ھو دیوبندی ھو اپنے قبلہ اول کی شہادت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے

اس معاملے میں آج بھی تمام مسلمان متحد ھیں۔ نتیجے میں آخری عالمی جنگ شروع ھوگی جس کے بارے نبی کریم ﷺ کی پشین گوئیاں موجود ھیں۔

وہ اتنی خوفناک جنگ ھوگی کہ حدیث پاک میں ھے کہ اس جنگ میں اتنی خونریزی ھوگی کہ زمین لاشوں سے اٹ جائے گی۔ ایک پرندہ زمین پر خالی جگہ کی تلاش میں اڑے گا لیکن اسے زمین پر اسے کوئی جگہ ایسی نہیں ملے گی جہاں انسانی لاشیں نہیں ھونگی۔

حتی کہ وہ تھک کر گرے گا تو جہاں گرے گا وھاں بھی لاشوں کا ڈھیر ھوگا۔

یہ جنگ ھر صورت ھو کر رھے گی اس آخری جنگ کا ذکر تمام مذاھب کی کتابوں میں ، ھرمجدون، آرماگیڈن حتی کہ ھندوؤں کی کتابوں میں مہا یدھ کے نام سے موجود ھے۔۔

یہو۔۔۔دی اور عیسائی اس جنگ کے لئے مکمل تیار ھیں ان کی ایک نیٹو فوج پوری تیاری کی حالت میں ھے
جبکہ مسلمان ابھی تک اپنے مسلوں میں الجھے ھوئے ھیں۔ یا ان کو عیاشیوں بدمعاشیوں فرقہ پرستیوں میں الجھا دیا گیا ھے۔

آج پاکستانی قوم کو دیکھئیے ان کے لئے سب سے بڑا مسٕلہ حلقہ 122 بنا پڑا ھے، مذھبی جماعتوں کے آپس کے مومن کافر کے جھگڑے چل رھے ھیں۔
نوجوان نسل شیلا کی جوانی اور منی کی بدنامی کے اسباب تلاش کر رھی ھے

۔سوشل میڈیا کی نسل کا حال دیکھنا ھو تو کسی سنی لونی  یا شکیرا کے پیجز پر دیکھ لیجئیے لاکھوں فینز ان کی ھر روز نئے پوز کی فوٹوز پر فدا ھو رھے ھیں

۔ مسلم  امہ کو ان چیزوں میں الجھا کر دین سے دور کرکے وہ لوگ اپنے اصل مشن پر پوری توجہ سے کام کر رھے ھیں۔
آپکی آواز کہیں پہنچے نا پہنچے لیکن آپ نے اپنے حصے کا قلمی جہاد کرنا ہے قلمی جہاد پھیلانا ہے۔

 

For more info visit this link: https://insightfulbilal.com/

Top 20 Motivational Quotes

2
Top 20 Motivational Quotes
Top 20 Motivational Quotes

Top 20 Motivational Quotes

Elevate your spirits with our motivational quotes haven. Dive into a world where inspiration meets words, curated to ignite passion and drive. Our website is a sanctuary for those seeking daily encouragement and positivity. Immerse yourself in a collection that transcends challenges, instilling courage and resilience. From uplifting mantras to empowering affirmations, each quote is meticulously chosen to be a beacon of motivation. Join our community and let the power of words propel you towards your aspirations. Discover the strength within, as we illuminate your journey with the timeless wisdom encapsulated in our carefully crafted motivational quotes.

Top 20 Motivational Quotes

Top 20 Motivational Quotes

“Believe in the magic within you, and the world will believe in it too.” – Unknown

“اپنے اندر کے جادو پر یقین رکھو، اور دنیا بھی اس پر یقین کرے گی۔” – نامعلوم

2 1

“The only limit to our realization of tomorrow will be our doubts of today.” – Franklin D. Roosevelt

“ہمارے کل کے احساس کی واحد حد ہمارے آج کے شبہات ہوں گے۔” – فرینکلن ڈی روزویلٹ

3 1

“Every accomplishment starts with the decision to try.” – John F. Kennedy

“ہر کامیابی کوشش کرنے کے فیصلے سے شروع ہوتی ہے۔” – جان ایف کینیڈی

Motivational Quotes

“Your time is limited, don’t waste it living someone else’s life.” – Steve Jobs

“آپ کا وقت محدود ہے، اسے کسی اور کی زندگی گزارنے میں ضائع نہ کریں۔” – سٹیو جابز

5 1

“Strength does not come from the body. It comes from the will.” – Unknown”

طاقت جسم سے نہیں آتی، قوت ارادی سے آتی ہے۔” – نامعلوم

6 1

“Dream big and dare to fail.” – Norman Vaughan

“بڑے خواب دیکھیں اور ناکام ہونے کی ہمت کریں۔” – نارمن وان

7 1

“The only way to do great work is to love what you do.” – Steve Jobs

“عظیم کام کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کچھ کرتے ہو اس سے محبت کریں۔” – سٹیو جابز

8 1

“Embrace uncertainty. Some of the most beautiful chapters in our lives won’t have a title until much later.” – Bob Goff

“غیر یقینی صورتحال کو گلے لگائیں۔ ہماری زندگی کے کچھ خوبصورت ترین بابوں کا بہت بعد تک کوئی عنوان نہیں ہوگا۔” – باب گوف

9 1

“Success is not final, failure is not fatal: It is the courage to continue that counts.” – Winston Churchill”

کامیابی حتمی نہیں ہے، ناکامی مہلک نہیں ہے: یہ جاری رکھنے کی ہمت ہے جو شمار کرتی ہے.” – ونسٹن چرچل

10 1

“In the middle of difficulty lies opportunity.” – Albert Einstein

“مشکلات کے بیچ میں موقع ہوتا ہے۔” – البرٹ آئن سٹائین

11 1

“The only journey is the one within.” – Rainer Maria Rilke

“صرف سفر اندر ہی اندر ہے۔” – رینر ماریا رلکے

12 1

“Your life does not get better by chance it gets better by change.” – Jim Rohn

“آپ کی زندگی اتفاق سے بہتر نہیں ہوتی یہ تبدیلی سے بہتر ہو جاتی ہے۔” – جم روہن

13 1

“The future belongs to those who believe in the beauty of their dreams.” – Eleanor Roosevelt
“مستقبل ان لوگوں کا ہے جو اپنے خوابوں کی خوبصورتی پر یقین رکھتے ہیں۔” – ایلینور روزویلٹ 14 1

“The only way to do great work is to love what you do.” – Steve Jobs”

“عظیم کام کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کچھ کرتے ہو اس سے محبت کریں۔” – سٹیو جابز” 15 1

“In the middle of difficulty lies opportunity.” – Albert Einstein

“مشکلات کے بیچ میں موقع ہوتا ہے۔” – البرٹ آئن سٹائین 16 1

“The future belongs to those who believe in the beauty of their dreams.” – Eleanor Roosevelt

“مستقبل ان لوگوں کا ہے جو اپنے خوابوں کی خوبصورتی پر یقین رکھتے ہیں۔” – ایلینور روزویلٹ

17 1

“You are never too old to set another goal or to dream a new dream.” – C.S. Lewis

“آپ کبھی بھی اتنے بوڑھے نہیں ہوتے کہ کوئی دوسرا مقصد طے کر سکیں یا کوئی نیا خواب دیکھ سکیں۔” – سی ایس لیوس

18 1

“The greatest glory in living lies not in never falling, but in rising every time we fall.” – Nelson Mandela

“زندگی کی سب سے بڑی شان کبھی نہ گرنے میں نہیں بلکہ جب بھی گرتے ہیں اٹھنے میں ہے۔” – نیلسن منڈیلا

19 1

“Your attitude determines your direction.” – Unknown

“آپ کا رویہ آپ کی سمت کا تعین کرتا ہے۔” – نامعلوم

20 1

“Do not wait to strike till the iron is hot, but make it hot by striking.” – William Butler Yeats

“لوہا گرم ہونے تک مارنے کا انتظار نہ کرو، بلکہ مار کر اسے گرم کرو۔” – ولیم بٹلر ییٹس

21

“The only limit to our realization of tomorrow will be our doubts of today.” – Franklin D. Roosevelt

“ہمارے کل کے احساس کی واحد حد ہمارے آج کے شبہات ہوں گے۔” – فرینکلن ڈی روزویلٹ

22

“The only way to do great work is to love what you do.” – Steve Jobs

“عظیم کام کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کچھ کرتے ہو اس سے محبت کریں۔” – سٹیو جابز

For More Info Visit This Link: https://insightfulbilal.com/urdu-quotes/

Urdu Quotes

1
Urdu Quotes

Urdu Quotes

 

Urdu Quotes
Urdu Quotes

Urdu Quotes 

For more details visit this link: https://insightfulbilal.com/

 

Weather

Kasur
scattered clouds
35.4 ° C
35.4 °
35.4 °
56 %
3.5kmh
35 %
Sat
35 °
Sun
39 °
Mon
38 °
Tue
37 °
Wed
38 °