اپنی بچی کی شادی صرف مرد سے کریں
Marry your daughter only to a man
لیکن ………..
میرا ماننا ہے کہ ایسا نہیں ہے ، اکثر بچیوں کے گھر ٹوٹنے کی وجہ صرف اور صرف یہی ہوتی ہے کہ ان کی شادی کسی مرد سے نہیں ہوتی ،بس مرد دکھائی دینے والے اک فرد سے ہوئی ہوتی ہے
مردوں کی کچھ نشانیاں نوٹ کرلیں اور جب کسی بچی کا رشتہ کریں اگر یہ باتیں اس بندے میں نہ پائیں تو دراصل آپ اپنی بچی کو زندگی بھر کا عذاب دینے جارہے ہیں
نمبر ایک:
مرد عورت سے ایک مکمل الگ صنف ہے تو جس مرد کو عورتوں کے اوصاف والا پائیں اس سے معذرت کرلیں ،جب مرد بیس پچیس سال کا ہوکر بھی امی کے پہلو سے چمٹا ہوا ہو اور ہر دوسری بات میں یہ کہتا ہو کہ امی نہیں مانے گی یا پھر امی کیا کہنگی ،یا پھر اپنے بنیادی قسم کے مسائل و حالات پر بات کرتے بھی ان کی جانب دیکھتا ہو تو یہ ابھی مرد نہیں بنا
میں یہ ہر گز نہیں کہہ رہا کہ مرد وہ ہے جو ماں کا نا وفرمان ہو یا ان کی بات نہ سنتا ہو ،میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مرد ہونے کا عمل اسکے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا کہ آپ اپنے کچھ نہایت اہم اور ذاتی معاملات میں اتنے سمجھدار نہ ہوجائیں کہ اپنے لئے سوچ نہ سکیں .ایسے مرد شادی کے بعد اپنی شریک حیات کی زندگی کے معالات کو بھی امی کی ہدایات کے مطابق چلانے کی کوشش کرتے ہیں ،دو مختلف لوگوں کی مخلتف سوچیں جب میل نہیں کھاتیں تو بگاڑ کا آغاز ہوجاتا ہے
نمبر دو :
مرد عورت کو غلام سمجھ کر ٹریٹ نہیں کرتا ،کہ بس تم میری خدمت کے لئے پیدا ہوئی ہو ،اور تمھارے پیدا ہونے کا مقصد میرے بچے پیدا کرنا ،میرے لئے کھانا بنانا اور پھر میری خواہشات پوری کرنا ہے ، مرد بیوی کو وہ دوست بناتا ہے جس سے بات کی جاسکے ،اس سے معاملات ڈسکس کئے جاسکیں ،مرد عورت کو اعتماد دیتا ہے کہ آپ کی رائے میرے لئے اہم ہے ،اور میں اس کی قدر کرتا ہوں
نمبر تین:
مرد عورت کا محافظ ہوتا ہے
ہماے ہاں عموما جوائنٹ فیملی سسٹم رائج ہے ،جو سراسر جہالت پر مبنی قبل از مسیح کے جاہلوں سے زیادہ بدتر اور غیر منصفانہ ہے ،اس سسٹم میں اگر شوہر کمزور ہو تو گھر کا ہر فرد عورت کی تذلیل کرنا اپنا پیدائشی و بنیادی حق سمجھتا ہے
مرد وہ ہے جو کسی سے بھی اپنی عورت کی توہین و تذلیل برداشت نہ کرے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہ کرے ،چاہے وہ تذلیل کرنے والا اسکا بھائی اسکی بہنیں یا اسکے سگے ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں
نمبر چار:
مرد عورت پر ہاتھ نہیں اٹھاتا ،وہ اس سے ناراض ہوسکتا ہے ،یہاں تک کے شدید ناراض ہوکر اس سے دوری اختیار کرسکتا ہے ،لیکن وہ ہاتھ نہیں اٹھاتا
مرد جانتا ہے کہ عورت کے ساتھ رہا جاسکتا ہے یا بس پھر نہیں رہا جاسکتا ، لیکن وہ کسی بات کو بہانہ بنا کر اس پر تشدد نہیں کرتا
نمبر پانچ:
مرد کسی بھی صورت مکمل مرد نہیں ہوسکتا اگر اس میں عورت کو برداشت کرنے کا مادہ نہ ہو
یاد رکھیں
عورتیں ایک صنف کی ہونے کے باوجود خود ایک دوسرے کیلئے ناقابل برداشت ہوتی ہیں ،چاہے وہ نند بھابھی کا رشتہ ہو ،ساس بہو کا ہو ،یا پھر بھاوج وغیرہ کی صورت ہو
ایسے میں صرف ایک مرد ہی عورت کو ڈیل کرسکتا ہے اور زندگی کی ناؤ کو دھکا لگاتے پار لگاسکتا ہے۔
For more info visit this link: https://insightfulbilal.com
Discover more from insightfulbilal.com
Subscribe to get the latest posts sent to your email.